Poetry by a Scholar, Lover, Blind and Poor


ایک بادشاہ نے چار آدمی طلب کئے ان میں سے ایک عالم تھا ، دوسرا 

عاشق تھا ، تیسرا نابینا تھا اور چوتھا غریب تھا ، بادشاہ نے ان چاروں 

سے کہا کہ میرے دماغ میں ایک مصرعہ آیا ہے تم لوگ اسکو مکمل کرو 

، مصرعہ یہ ہے:

( اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں )

چاروں نے تھوڑا سوچ بچار کیا اور اپنے اپنے حساب سے شعر بنائے جو

کچھ یوں تھے ۔

عالم :

بت پرستی دین احمد میں کبھی آئی نہیں
اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں

عاشق :

ایک سے جب دو ہوئے پھر لطف یکتائی نہیں
اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں

نابینا :

ہم میں بینائی نہیں اور اس میں گویائی نہیں
اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں

غریب :

مانگتے پیسے مصور جیب میں پائی نہیں
اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں