My Name is Obama and I can Prove it......


President Obama walks into a local bank in Chicago to cash a check. He is surrounded by Secret Service agents. As he approaches the cashier he says, "Good morning Ma'am, could you please cash this check for me?"

Cashier:
"It would be my pleasure sir. Could you please show me your ID?"

Obama:
"Truthfully, I did not bring my ID with me as I didn't think there was any need to. I am President Barack Obama, the President of the United States of AMERICA !!!!"

Cashier:
"Yes sir, I know who you are, but with all the regulations and monitoring of the banks because of 9/11, impostors, forgers, money laundering, and bad mortgage underwriting not to mention requirements of the Dodd/Frank legislation, etc., I must insist on seeing ID."

Obama:
“Just ask anyone here at the bank who I am and they will tell you. Everybody knows who I am."

Cashier:
"I am sorry Mr. President but these are the bank rules and I must follow them."

Obama:
"I am urging you, please, to cash this check. I need to buy a gift for Michelle for Valentine’s Day"

Cashier:
"Look Mr. President, here is an example of what we can do. One day, Tiger Woods came into one of our bank branches without ID. To prove he was Tiger Woods he pulled out his putter and made a beautiful shot across the bank into a coffee cup. With that shot we knew him to be Tiger Woods and cashed his check.”
“Another time, Andre Agassi came into the same place without ID. He pulled out his tennis racquet and made a fabulous shot where as the tennis ball landed in a coffee cup. With that shot we cashed his check.
So, Mr. President, what can you do to prove that it is you, and only you, as the President of the United States?"

Obama:
Obama stands there thinking, and thinking, and finally says, "Honestly, my mind is a total blank...there is nothing that comes to my mind. I can't think of a single thing. I have absolutely no idea what to do and I don’t have a clue.”
Cashier:
"Will that be large or small bills, Mr. President?

Gender Discrimination...


Troll Grand fathers :D


Truth Of Women

کوئی مِیری ساری زِندگی کے تَجربوں کا نِچوڑ مانگے تو میں کہوں گا کبھی کِسی عورت کو اُس کی رضا کےبغیر مت اپنانا اور اپنا لو تو کبھی اُس سے مُحبّت کی خُواہش مت کرنا ــ
میں نے عورت کو ہمیشہ بہت کمزور سمجھا تھا ۔
مُوم کی گُڑیا کی طرح لیکن ایک عُمر بَرتنے کے بعد میں نے یہ جانا ہے کہ عورت مُوم ہے یا پتھر ؟؟ اِس کا فیصلہ وہ خودکرتی ہے ۔
کسی دوسرے شخص کو اِسے مُوم یا پتھر کا خِطاب دینے کا حق نہیں ہوتا وہ خود چاہے تو محبوب کے اِشاروں کی سِمت مُڑتی رہتی ہے ـ اور پتھر بننے کا فیصلہ کر لے تو کوئی شخص بھکاری بن کر بھی اُس کی ایک نگاہِ التفات نہیں پا سکتا ـ

How it rains!!!


Better Singers :D


Love Letters


Going to gym doesn't matter


How America sees the Rest of the World


Learn Urdu in easy way




پہلے ہمارے بچے انگریزی میں فیل ہوتے تھے ‘ آجکل اُردو میں ہوجاتے ہیں‘ اس کی ایک وجہ اُردو کی مشکلات بھی ہیں‘ میں سمجھتا ہوں کہ اُردو کو اگر مزید آسان کر دیا جائے تو نہ صرف بچوں کے فیل ہونے کی شرح کم ہوجائے گی بلکہ اُن کی اُردو میں دلچسپی بھی بڑھ جائے گی‘ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ اگر چاہے تو بھاری معاوضے پر میری خدمات ’’فی سبیل اللہ‘‘ حاصل کر سکتا ہے۔
ہمارے بچے اُردو کے محاورات میں بڑا پھنستے ہیں لہٰذا میں نے سب سے پہلا کام یہ کیا ہے کہ محاوروں کو نہایت ہی آسان کر دیا ہے‘ جو سٹوڈنٹ اردو میں فیل ہونے کی ہیٹرک کر چکے ہیں وہ چاہیں تو اِن محاورات سے استفادہ کرکے اپنی میٹرک کی سیٹ مستقل کروا سکتے ہیں۔آئیے کلاس شروع کرتے ہیں!
*ہاتھ صاف کرنا
رفیق ہمیشہ کھانے کے بعد اپنے ہاتھ صاف کرتا ہے ۔
*ہاتھ پیلے کرنا
ثریا نے کھانے میں ہلدی ڈالی تو اس کے ہاتھ پیلے ہو گئے۔
*بال بال بچنا
حجام نے قینچی اٹھائی ہی تھی کہ بجلی چلی گئی ….. اور یوں اسلم کے بال بال بچ گئے ۔
*آنکھوں میں خون اترنا
جمیل کی آنکھوں میں پتھر لگنے سے اس کی آنکھوں میں خون اُترآ یا۔
*بھائی چارہ
تنویر نے چارے والے کی دُکان پر جا کر کہا ’’بھائی چارہ تو دے دو‘‘
*آب آب ہونا
میرا چھوٹا بھائی اکثر رات کو آب آب ہو جاتا ہے ۔
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے
جب کوتوال نے چور کو اُلٹا لٹکا دیا تو اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹنے لگا ۔
موسلا دھار
پولیس کو دیکھتے ہی چور موسلا دھار دوڑنے لگا ۔
دال میں کالا
کالی مرچ کو دیکھتے ہی جنید چیخا ….. امی! دال میں کچھ کالا ہے ۔
*گھر کی مرغی دال برابر
نسیم کے گھر کی مرغی دال برابر رکھی ہوئی ہوتی ہے ۔
*اپنا الو سیدھا کرنا
جمیل کا اُلو الٹا ہوگیا تو اس نے فوراًاپنا الو سیدھا کر لیا۔
*سیدھے منہ بات نہ کرنا
جب سے نعیم کو لقوہ ہوا ہے ، وہ کسی سے سیدھے منہ بات نہیں کرتا ۔
*نام روشن کرنا
ریاض نے انرجی سیور پر اپنا نام لکھ کر روشن کردیا۔
*الٹے پاؤں بھاگنا
مولوی صاحب کو دیکھتے ہی چڑیل نے الٹے پاؤں بھاگنا شروع کر دیا۔
*سر پر سوار کرنا
باپ نے بچے کو خوش کرنے کے لئے اپنے سر پر سوار کر لیا ۔
اپنے گریبان میں جھانکنا
نذیر نے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھا تو اس کی بنیان پھٹی ہوئی تھی ۔
*آناً فاناً
عرفان آناً فاناً پیدا ہوگیا تھا۔
*قصہ تمام کرنا
جب دادا ابو کو نیند آنے لگی تو انہوں نے بچوں سے معذرت کی اور اپنا قصہ تمام کر دیا ۔
*خون کے گھونٹ پینا
ڈریکولا ہمیشہ خون کے گھونٹ پیتا ہے ۔
*باغ باغ ہونا
لمبی لمبی چھوڑنا
اشتیاق چھوٹی چھوٹی پتنگیں پکڑ لیتا ہے اور لمبی لمبی چھوڑ دیتا ہے ۔۔۔
*آنتیں قل ہو اللہ پڑھنا
جاوید اتنا نیک ہے کہ اس کی آنتیں بھی قل ہو اللہ پڑھتی ہیں۔

Don't Screw with the Bull or You get the Horns


A very painful scene of a bullfight 

Education is stupid :D


Females weep for One and Half Year :O


Females waste one and half years of their life to tears, Research.

London...NGT....Tears are on their eyebrows. This sentence is true, not for one but for all of the womankind. Recently a research carried out by British website validates the phrase regarding waste of female life because of tears. It is revealed in the research that after the age of 19, a girl weeps about 2 hours and 14 minutes per week. So she wastes about 16 months of her life in weeping.

Services for Humanity......


Poetry by a Scholar, Lover, Blind and Poor


ایک بادشاہ نے چار آدمی طلب کئے ان میں سے ایک عالم تھا ، دوسرا 

عاشق تھا ، تیسرا نابینا تھا اور چوتھا غریب تھا ، بادشاہ نے ان چاروں 

سے کہا کہ میرے دماغ میں ایک مصرعہ آیا ہے تم لوگ اسکو مکمل کرو 

، مصرعہ یہ ہے:

( اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں )

چاروں نے تھوڑا سوچ بچار کیا اور اپنے اپنے حساب سے شعر بنائے جو

کچھ یوں تھے ۔

عالم :

بت پرستی دین احمد میں کبھی آئی نہیں
اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں

عاشق :

ایک سے جب دو ہوئے پھر لطف یکتائی نہیں
اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں

نابینا :

ہم میں بینائی نہیں اور اس میں گویائی نہیں
اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں

غریب :

مانگتے پیسے مصور جیب میں پائی نہیں
اسلئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں 

Power of Punishment

ایک دفعہ ایک بادشاه نے ایک کمہار کے گدھوں کو ایک قطار میں چلتے دیکھا۔ کمہار کو بلایا اور پوچھا یہ کس طرح سیدھے چلتے ہیں۔ کمہار نے کہا جو لائن توڑتا ہے اس کو سزا دیتا ہوں۔ بادشاہ بولا میرے ملک میں امن و امان ٹھیک کر سکتے ہو۔ کمہار نے حامی بھر لی اور بادشاہ کےساتھ چل پڑا۔
دارالحکومت پہنچتے ہی عدالت لگا لی‘ چور کا مقدمہ آیا تو چور کو ہاتھ کاٹنے کی سزا دی۔ جلاد نے وزیراعظم کی طرف اشارہ کیا کہ چور کو انکی سرپرستی حاصل ہے۔ کمہار نے پھر حکم دیا چور کا ہاتھ کاٹا جائے۔ وزیراعظم سمجھا شاید جج کو پیغام کی صحیح سمجھ نہیں آئی۔ وہ آگے بڑھا۔ کمہار کے کان میں کہا کہ یہ اپنا آدمی ہے۔ کمہار نے بطور جج فیصلے کا اعلان کیا چور کا ہاتھ کاٹا جائے اور وزیراعظم کی زبان کاٹ دی جائے بادشاہ نے فیصلہ پر عمل کرایا۔ آگ و خون کی لپیٹ میں آئے ہوئے ملک میں ایک فیصلہ سے ہی مکمل امن قائم ہو گیا۔
اگر گنہگار کی سفارش کرنےوالی زبان کاٹ دی گئی۔
اگر اپنوں کی سرپرستی چھوڑ دی گئی۔
اگر مخالفین کو پھنسانے کی سیاسی چالیں بند کر دی گئیں
تو گولیاں بھی بند ہو جائیں گی اور قتل و غارت بھی رک جائےگا، امن بھی قائم ہو جائےگا

Sad truth :(


Mudskippers (A fish that can live out of the water)


Meet Mudskippers - Fish that evolved to live out of water.

Mudskippers are members of the subfamily Oxudercinae (tribe Periophthalmini), within the family Gobiidae (Gobies). They are completely amphibious fish, fish that can use their pectoral fins to walk on land. Being amphibious, they are uniquely adapted to intertidal habitats, unlike most fish in such habitats which survive the retreat of the tide by hiding under wet seaweed or in tidal pools. Mudskippers are quite active when out of water, feeding and interacting with one another, for example to defend their territories. They are found in tropicalsubtropical and temperate regions, including the Indo-Pacific and the Atlantic coast of Africa.

Silent message for all Muslims girls and women...


Happy Ramadan !


Black Rose


A very rare specie of Rose that only grows in Turkey.
According to Wikipedia, black rose only exists in Fantasy lands or Symbolism. But here it is :)

Proposing Girls ♥


Signs of God to be felt be heart not by eyes





ایک صاحب نے اپنے گھر کی اوپر والی منزل ایک فوجی جوان کو کرائے پر دی، اس گھر کی چھت لکڑی کی تھی اس وجہ سے فوجی کے چلنے پھرنے کی آوازوں سے انکا ذہنی سکون درہم برہم ہونے لگا جس پر انہوں نے اس سے شکائت کی،
فوجی جوان نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ وہ سارا دن باہر رہے گا اور صرف رات کو سونے کےلیئے گھر آیا کرے گا تاکہ آپ لوگوں کے آرام اور سکون میں خلل نہ پڑے،
اس معاہدے کے بعد کچھ یوں ہوا کہ فوجی صاحب رات کو دیر سے آتے اور بستر پر بیٹھ کر اپنے بھاری بھرکم بوٹ اتار کر دور کونے میں پھینک دیتے، جسکی وجہ سے سوئے ہوئے مالک مکان کی آنکھ کھل جاتی اور پھر کافی دیر خوار ہونے کے بعد دوبارہ نیند آیا کرتی۔
ایک مرتبہ پھر ان فوجی صاحب سے مزاکرات ہوئے تو انہوں نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ وہ بوٹ آرام سے رکھا کریں گے، چنانچہ اس رات جب فوجی جوان واپس گھر آیا تو ایک جوتا اتار کر زور سے کونے میں پھینک دیا،، مگر فوراً معاہدہ یاد آیا کہ جوتے تو آرام کے ساتھ رکھنے تھے،،،،چنانچہ دوسرا جوتا آرام سے رکھ دیا،،،،
اگلے دن جب وہ ڈیوٹی پر جانے کے لیئے تیار ہوا تو انکے مالک مکان پوری فیملی سمیت ہاتھ باندھے کھڑے تھے۔۔فوجی نے دریافت کیا کہ بزرگوار میں نے ایک جوتا غلطی سے فرش پر پھینک دیا تھا مگر مجھے فوری طور پر یاد آگیا اور دوسرا جوتا میں نے معاہدے کے مطابق آرام سے رکھ دیا تھا،،
اس پر مالک مکان نے کہا،،،جناب آپ کی بڑی مہربانی،،،،! مگر ہم سب لوگ ساری رات دوسرے جوتے کی آواز سننے کو ترس گئے تاکہ پر سکون ہو کر سو سکیں.



Lamborghini


King and Countryman


ایک دفعہ ایک بادشاه نے ایک کمہار کے گدھوں کو ایک قطار میں چلتے دیکھا۔ کمہار کو بلایا اور پوچھا یہ کس طرح سیدھے چلتے ہیں۔ کمہار نے کہا جو لائن توڑتا ہے اس کو سزا دیتا ہوں۔ بادشاہ بولا میرے ملک میں امن و امان ٹھیک کر سکتے ہو۔ کمہار نے حامی بھر لی اور بادشاہ کےساتھ چل پڑا۔

دارالحکومت پہنچتے ہی عدالت لگا لی‘ چور کا مقدمہ آیا تو چور کو ہاتھ کاٹنے کی سزا دی۔ جلاد نے وزیراعظم کی طرف اشارہ کیا کہ چور کو انکی سرپرستی حاصل ہے۔ کمہار نے پھر حکم دیا چور کا ہاتھ کاٹا جائے۔ وزیراعظم سمجھا شاید جج کو پیغام کی صحیح سمجھ نہیں آئی۔ وہ آگے بڑھا۔ کمہار کے کان میں کہا کہ یہ اپنا آدمی ہے۔ کمہار نے بطور جج فیصلے کا اعلان کیا چور کا ہاتھ کاٹا جائے اور وزیراعظم کی زبان کاٹ دی جائے بادشاہ نے فیصلہ پر عمل کرایا۔ آگ و خون کی لپیٹ میں آئے ہوئے ملک میں ایک فیصلہ سے ہی مکمل امن قائم ہو گیا۔

اگر گنہگار کی سفارش کرنےوالی زبان کاٹ دی گئی۔

اگر اپنوں کی سرپرستی چھوڑ دی گئی۔

اگر مخالفین کو پھنسانے کی سیاسی چالیں بند کر دی گئیں

تو گولیاں بھی بند ہو جائیں گی اور قتل و غارت بھی رک جائےگا، امن بھی قائم ہو جائےگا

Bellow :P


Genius :D


Can I have Some?


Don't remind him :@


Listening to 50 cent :D


Is getting modern mean this :|


Trust of a Child


گلی میں کھیلنے والے بچوں کو وہ بڑی محویت سے دیکھ رہا تھا۔اس نے دیکھا کہ ایک بچے نے دوسرے بچے کو مارا تو مار کھانے والا روتا ہوا اپنے گھر کی طرف بھاگا لیکن تھوڑی ہی دیر میں پھر آ موجود ہوا۔ اب اس کے چہرے پر حد درجہ اطمینان تھا۔ جس بچے سے اس کی لڑائی ہوئی تھی، اس کو اس نے کہا

" میں نے اپنی ماما سے کہہ دیا ہے "

اور یہ کہہ کر وہ دوبارہ کھیل میں شامل ہو گیا۔ وہ سوچنے لگا کہ اس بچے کو حد درجہ اطمینان کس چیز نے دیا ہے ۔اس کی ‘ماما’ نہ تو موقع پرآئی ہے ، نہ اس نے دوسرے بچے کو کچھ کہا ہے اور نہ ہی ایسا کوئی پیغام بھیجا ہے مگر اس کا بیٹا پھر بھی مطمئن ہے ۔غور و فکر سے اس پر واضح ہوا کہ اس کا اطمینان در اصل اس یقین کا نتیجہ تھا جو اس کو اپنی ماں پر تھا۔ اسے یقین تھا کہ اس کی ماں میں اتنی طاقت ہے کہ وہ اس کی بے عزتی کا بدلہ لے سکے اور یہ کہ وہ لازماً ایسا کرے گی۔مگر یہ کہ، وہ کب ایسا کرے گی، کس طریقے سے کرے گی ، کتنا کرے گی، یہ سب کچھ اس نے اپنی ماں پر چھوڑ دیا تھا۔اور یہ بھی اس کا یقین تھا کہ وہ یقینا بہتر ہی کرے گی۔

تفویض اور اپنے معاملات کو ایک مشفق اور طاقتور ہستی کے سپرد کرنے کا یہ عمل اسے بہت بھایا اور ساتھ ہی وہ بہت شرمندہ بھی ہوا جب اسے یہ احساس ہوا کہ اس کا تو اپنے مالک سے اتنا بھی تعلق نہیں جتنا کہ اس بچے کا اپنی ماں سے ہے ۔

اس نے یاد کیا کہ اس کی زندگی میں کتنے مواقع ایسے ہیں کہ جب اس نے سجدے میں سر رکھ کر یہ کہا ہو کہ مالک میرے بس میں جو تھا وہ تو میں نے کر لیا اب معاملہ تیرے سپرد ہے اور یہ کہہ کر وہ اس بچے کی طرح مطمئن ہو گیا ہو۔ اور جب تہی دامنی کی احساس نے اسے بالکل ہی سرنگوں کر دیا تو اس نے حساب لگایا کہ اصل میں گڑ بڑ دو جگہ پر ہے ۔ اول تو اسے مالک کی طاقت ، قدرت اور عظمت کا کامل استحضار ہی نہیں اور اگر ہے تو پھر اس کی حکمت پہ شاید کامل ایمان نہیں۔ وگرنہ یہ ممکن نہ تھاکہ تفویض کے بعد اسے اطمینان حاصل نہ ہو جاتا۔ اور پھر اس نے افوض امری الی اللہ ان اللہ بصیر بالعباد کہہ کر یہ عہد کیا کہ آئند ہ وہ تفویض کا یہ عمل بچوں سے سیکھے گا اور ہر اہم موقع پر یہ کہہ کر اپنے ایمان کی تربیت کرے گا کہ میں نے اپنے اللہ سے کہہ دیا ہے ۔"

Boy Raped by Girls :O


Girls why do you do this???


Joule per Second


Only literate people will get it :P

Feelings of men :D


Royal baby ....Baji please :D


Save the electricity or your prayers are unacceptable ...


King of Jungle


پاکستان کے ایک چڑیا گھر میں ایک شیر بہت پریشان ہو گیا کیونکہ اسے روزانہ کا صرف ایک سیر گوشت دیا جاتا تھا اور مزید طلب کرنے پر اسے کہہ دیا جاتا تھا کہ مہنگائی بہت ہے۔ اتنے سے ہی کام چلائو
جب پاکستان اور دبئی کے درمیان جانوروں کے انتقال کا منصوبہ فائنل ہو گیا تو اس شیر کو دبئی ٹرانسفر کرنے کے لیے منتحب کر لیا گیا۔ وہ شیر سمجھا کہ میری دعائیں قبول ہو گئیں ہیں۔ اب صاف ستھرا زو، اے سی اور پیٹ بھر کھانا ملے گا۔
دبئی پہنچنے کے بعد پہلے دن اسے ایک انہتائی خوبصورتی اور مہارت سے سیلڈ تھیلا ملا۔ شیر بہت خوش ہوا اور جلدی سے تھیلا کھول دیا۔ تو اس میں صرف چند کیلے تھے۔ شیر بہت حیران ہوا۔ پھر اس نے سوچا کہ شاید غلطی سے یہ تھیلا میرے پاس آ گیا ہو تو اس نے کیلے کھائے پانی پیا اور اللہ کا شکر ادا کر کے سو گیا۔
اگلے دن پھر وہی بات ہوئی۔ کھانے کا تھیلا کھولنے پر اندر سے کیلے نکلے شیر کا دماغ کھول گیا۔ اس ڈلیوری بوائے پر انتہائی غصہ آ گیا۔ بولنے لگا کل آ لینے دو اس ڈلیوری بوائے میں اس نے نمٹ لوں گا۔
اگلے دن پھر ڈلیوری بوائے آیا تو شیر نے اسے روک لیا۔ اور اس کے سامنے پیکٹ کھولا۔ اندر سے پھر کیلے نکلے۔ شیر نے ڈلیوری بوائے کو بہت غصے کہا تم ایسے کام کرتے ہو تمہیں پتہ ہی نہیں کہ شیر کیا کھا تا ہے۔ روز غلط کیلوں کا پیکٹ دے جاتے ہو۔ تمہیں پتہ نہیں کہ میں شیر ہوں جنگل کا بادشاہ ہوں ،اور جنگل کا بادشاہ گوشت کھاتا ہے
ڈلیوری بوائے نے بہت اطمینان سے اس کی ساری بات سنی اور بہت نرم اور پرسکون لہجے میں بولا۔
"سر میں جانتا ہوں کہ آپ جنگل کے بادشاہ ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ معذرت کے ساتھ کہ آپ کو یہاں بندر کے ویزے پر لایا گیا ہے۔

Story of a Jew and Hypocrite


ایک یہودی اور ایک منافق کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا اور تصفیہ کے لئے یہودی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ثالث بنانے کی تجویز رکھی ، منافق یہودکے اس سردار کعب بن اشرف کو ثالث بنانے پر مصر تھا ، کافی حیل وحجت کے بعد دونوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ثالث بنانا مان لیا ۔چنانچہ وہ دونوں اپنا قضیہ لے کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی کے حق میں فیصلہ دیا کیونکہ اس کا حق پر ہونا ثابت تھا لیکن منافق نے اس فیصلے کو تسلیم نہیں کیا اور کہنے لگا کہ اب ہم عمررضی اللہ تعالٰی عنہ کو ثالث بنائیں گے ، وہ جو فیصلہ دیں گئے ہم دونوں کے لئے واجب التسلیم ہوگا ۔ یہودی نے معاملہ کو نمٹانے کی خاطرمنافق کی یہ بات بھی مان لی اور اس ساتھ حضرت عمررضی اللہ تعالٰی عنہ کے پا س گیا ۔ یہودی نے حضرت عمررضی اللہ تعالٰی عنہ بتایا کہ ہم دونوں پہلے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ثالث مان کر ان کے پاس گئے تھے اور انہوں نے میرے حق میں فیصلہ دیا تھا مگر یہ شخص (منافق ) محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے پر راضی نہ ہوا اور اب مجھے آپ کے پاس لے کر آیا ہے ۔ حضرت عمر نے منافق سے پوچھا : اس (یہودی ) نے جو بیان کیا ہے وہ صحیح ہے ؟منافق نے تصدیق کی کہ ہاں اس کا بیان بالکل درست ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا : تم دونوں یہیں ٹھہرو ،جب تک میں نہ آؤں واپس نہ جانا ۔ یہ کہہ کر گھر میں گئے اور تلوار لے کر باہر نکلے اور پھر اس تلوار سے منافق کی گردن اڑا دی اور کہا جو شخص اللہ اور اللہ کے رسول علیہ السلام کے فیصلے کو تسلیم نہ کرے اس کے حق میں میرا فیصلہ یہی ہوتا ہے ،
اس منافق کے وارث حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور حضرت عمررضی اللہ تعالٰی عنہ پر قتل کا دعویٰ کیا اور قسمیں کھانے لگے کہ حضرت عمر رضی اللہ کے پاس تو صرف اس وجہ سے گئے تھے کہ شایدوہ اس معاملہ میں باہم صلح کرادیں یہ وجہ نہ تھی کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ سے انکار تھا۔ اس پر یہ آیتیں نازل ہوئیں۔
الم تر الی الذین یزعمون انہم امنوبما انزل الیک وماانزل من قبلک یریدون ان یتحاکموا الی الطاغوت ۔
" کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو آپ کی طرف نازل کی گئی ہے اور اس کتاب پر بھی جو آپ سے پہلے نازل کی گئی وہ اپنے مقدمے طاغوت کے پاس لے جانا چاہتے ہیں (حالانکہ ان کو یہ حکم ہواہے کہ اس کا کفر کریں ) ۔"
ان آیات میں اصل حقیقت ظاہر فرما دی گئی اور حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا لقب:::فاروق::: فرمایا۔

A Great Feeling


A real burn :D


Cruel Mosquito Killer


No fights bro :p


What was she thinking..??


Modern Theft


Photoshop Troll :D


Killer Zebra


The best part of a breakup.....


Table Ethics


Zebra Crossing


Don't Touch the Glass :@


Age of a Woman


دو سہیلیاں آپس میں گفتگو کر رہی تھیں۔ ایک کہنے لگی : میں نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک میں ۲۵ برس کی نہیں ہو جاتی شادی نہیں کروں گی۔ دوسری بولی میں نے بھی ایک فیصلہ کیا ہے۔ پہلی سہیلی کے پوچھنے پر بولی : میں نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک میری شادی نہیں ہو جاتی میں ۲۵ کی نہیں ہوں گی۔ یہ پھلجڑی جس حد تک لطیفہ ہے اس سے زیادہ حقیقت بھی ہے۔ یہ تو سب ہی کہتے یں کہ لڑکیاں بڑی تیزی سے بڑھتی یں مگر یہ کوئی نہیں کہتا کہ لڑکیاں جلد ہی (عمر میں) بڑھنا "بند" بھی تو کر دیتی ہیں اور عمر کے ایک "پسندیدہ" مقام پر پہنچ کر تو اس طرح "رک " جاتی ہیں جیسے ۔۔۔ ایک فلمی ہیروئن جو گزشتہ تیس برسوں سے ہیروئن چلی آ رہی تھی، فلم کے ایک سین میں اپنے حقیقی بیٹے سے بھی چھوٹی عمر کے ہیرو سے کہنے لگی۔ اچھا یہ تو بتائیں کہ آپ کے نزدیک میری عمر کیا ہو گی۔ ہیرو کہنے لگا بھئی تمہاری باتوں سے تو اندازہ ہوتا ہے کہ تم بائیس برس کی ہو مگر تمہاری فیگر بتلاتی ہے کہ تم بیس برس سے زائد کی نہیں ہو سکتیں اور اگر چہرے کی معصومیت دیکھو تو یوں لگتا ہے جیسے تم صرف اٹھارہ برس کی ہو۔ ہیروئن اٹھلاتی ہوئی بولی اللہ آپ کتنے ذہین ہیں آپ نہ صرف اسمارٹ بلکہ بلا کے "خانم شناس" بھی ہیں۔ ہیرو اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بولا۔۔۔ اور ان تمام عمروں کو جمع کر کے کوئی بھی تمہاری اصل عمر کا تخمینہ لگا سکتا ہے۔ "کٹ" ڈائریکٹر کی آواز گونجی اور فلم میں سے ہیرو کا یہ آخری جملہ کاٹ دیا گیا۔

ہمارے ہاں بہت سی باتوں کو پوچھنا ایٹی کیٹس کے خلاف سمجھا جاتا ہے جیسے آپ "عمر نازنین" ہی کو لے لیں۔ اگر آپ کسی خوبصورت سی مھفل میں کسی خوبصورت نازنین کی عمر دریافت کر لیں تو نہ صرف خوبصورت نازنین کی خوبصورتی ہوا ہو جاتی ہے بلکہ خوبصورت محفل کی خوبصورتی بھی رخصت ہو جاتی ہے۔ اور یہ عین ممکن ہے کہ اسی کے ساتھ ہی آپ کو بھی محفل سے جبراً رخصت کر دیا جائے۔ اب بھلا ایسی باتوں کو پوچھنے کا کیا فائدہ کہ لوگوں کو آپ کی خیریت پوچھنی پڑ جائے۔

جس طرح خواتین سے (اس کی ذاتی) عمر پوچھنا منع ہے اسی طرح مرد حضرات سے ان کی تنخواہ پوچھنا بھی بقول شخصے ۔"بے فضول" ہے۔ خواتین اپنی عمر نفی اور تقسیم کے عمل سے کشید کر کے بتلاتی ہیں تو حضرات اپنی تنخواہ کو جمع ۔ جمع الجمع اور ضرب جیسے الاؤنس سے گزار کر بتلاتے یہں مگر یہاں یہ واضح ہو کہ مرد حضرات اس قسم کی حرکت گھر سے باہر ہی کیا کرتے ہیں۔ گھر میں تو۔۔۔ شوہر نے نئی نویلی بیوی کے ہاتھ میں پہلی تنخواہ لا کر رکھی۔ وہ روپے گنتے ہوئے بولی : باقی پیسے؟ کون سے باقی پیسے؟ تنخواہ تو یہی ملی ہے۔ بیوی شوہر کی طرف شک بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی۔ مگر تمہاری امی نے تو میری امی سے کہا تھا کہ ۔۔۔ ہاں! ہاں! انہوں نے ٹھیک ہی کہا تھا۔۔۔ اور تمہارے بہن تو کہہ رہی تھی کہ میرے بھیا کو۔۔۔ بھئی وہ بھی ٹھیک کہہ رہی تھی۔ بیوی نے تنخواہ کی رقم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ تو پھر یہ کیا ہے؟ ۔۔۔ بھئی یہ بھی ٹھیک ہے۔ شوہر سمجھانے کے انداز میں بولا۔ بھئی دیکھو! تنخواہ کی تین قسمیں ہوتی ہیں۔ ایک ہوتی ہے بنیادی تنخواہ، جو تمہارے ہاتھ میں ہے، یہ سب سے کم ہوتی ہے اور یہی اصل تنخواہ ہوتی ہے۔ جب اس تنخواہ میں مختلف الاؤنس کو جمع کر لیا جائے جو کٹوتی کی مد میں کٹ جاتی ہے تو تنخواہ کی رقم اتنی بڑھ جاتی ہے جتنی میری امی نے تمہاری امی کو تمہارا رشتہ مانگتے وقت بتلایا تھا۔ اور اگر سال بھر تک آجر کی طرف سے ملنے والی سہولتوں کو جمع کر کے اسے رقم میں تبدیل کر لیں اور حاصل ہونے والی فرضی رقم کو بارہ سے تقسیم کر کے تنخواہ اور الاؤنس میں جمع کر لیا جائے تو بننے والی تنخواہ وہ ہوتی ہے جو میری بہن نے تمہیں منگنی والے روز بتلائی تھی۔ یہ سب سے زیادہ تنخواہ ہوتی ہے۔۔۔ میں کچھ نہیں جانتی! میں پوچھتی ہوں آخر تمہارے گھر والوں نے میرے گھر والوں کو تمہاری صحیح تنخواہ کیوں نہیں بتلائی تھی۔ بھئی دیکھو! اول تو یہاں کچھ پوچھنا منع ہے۔ دوم یہ کہ تمہارے گھر والوں نے کب میرے گھر والوں کو تمہارے اصل عمر بتلائی تھی۔

سو پیارے قارئین و قاریات! آپ میں سے اول الذکر کبھی موخر الذکر سے اس کی عمر اور موخر الذکر اول الذکر سے اس کی تنخواہ نہ پوچھے کہ اس سے امن و امان خطرہ میں پڑ جاتا ہے۔ اور جب امن و امان کو خطرہ لاحق ہو تو مارشل لاء آتا ہے اور جب مارشل لاء آتا ہے تو بنیادی حقوق سلب ہوتے ہیں اور جب بنیادی حقوق سلب ہوتے ہیں تو انقلاب آتا ہے اور جب انقلاب آتا ہے تو جمہوریت بحال ہوتی ہے اور جب جمہوریت بحال ہوتی ہے تو امن و امان پھر سے خطرے میں پڑ جاتا ہے اور جب امن و امان خطرے میں ہو تو ۔۔۔ آگے پوچھنا منع ہے۔ ویسے نہ پوچھنے کو اور بھی بہت سی باتیں ہیں جنہیں نہ پوچھ کر ہی امن و امان برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ مثلاً کسی سیاسی پارٹی سے تو یہ پوچھنا یکسر منع ہے کہ اس کے پاس جلسے جلوس کے لئے اتنا سرمایہ کہاں سے آتا ہے۔ قرضدار سے قرضہ کی رقم کی واپسی کا پوچھنا تو صحت کے لئے بھی مضرہے۔ اسی طرح اپنی نصف بہتر کے سامنے کسی خاتون کا حال پوچھنا، کلاس روم میں استاد سے سوال پوچھنا، ڈرائیور سے ڈرائیونگ لائسنس کا پوچھنا، گرفتار شدگان کا اپنا جرم پوچھنا اور اخبار و جرائد سے اس کی تعداد اشاعت پوچھنا۔۔۔ مگر ٹھہریئے آخر میں ہم شاید کچھ زیادہ ہی غلط بات پوچھ بیٹھے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مدیر محترم ہم سے ہمارے گھر کا پتہ پوچھ بیٹھیں اور نوبت یہاں تک آن پہنچے کہ لوگ ہمیں اٹھائے ہمارے گھر کا رستہ پوچھتے نظر آئیں۔ اس سے بہتر تو یہی ہے کہ ۔۔۔ پوچھنا منع ہے۔ ہے نا؟

Dirty Mind

If you have a dirty mind, you'll never get bored ;)

Fashion makes Sense ;)


Saudi Arabian News can't even lie properly :D


Half Royal


Footprints of different "Living Things"