Don't disturb
Don't eat me :S
Still a better love story than twilight :D
Amazing beauty of nature
Posted by
Unknown
at
7/20/2013
Amazing beauty of nature
2013-07-20T23:20:00+05:00
Unknown
Photography|
Comments
Labels:
Photography
Nature in a frame
Posted by
Unknown
at
7/20/2013
Nature in a frame
2013-07-20T23:13:00+05:00
Unknown
Photography|
Comments
Labels:
Photography
Angry Washing Machine :p
Fragile Ice cream :D
Shooo Cute....
Talibaan Agreed On Allowing Female Driving
Lipstick on Girls
Ramazan of Batman :O
Plzz Junaid Bhai.....
Afridi......
That's how Clergy rules :(
دنبے کا رنگ کالا تھا
کسی دینی مدرسے میں دو طالب علم پڑھا کرتے تھے ، آپس میں ان کی گہری دوستی تھی ، وقت گزرتا گیا تحصیل علم ہوتا گیا، اخر کار سند فراغت ملی ، دونوں کے راستے جُدا جُدا ہوئے، عالمانہ کورس کرنے کے بعد دونوں کو اپنے اپنے علاقوں کی مسجد میں خطابت و امامت ملی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک طویل عرصہ بعد دونوں کی ملاقات ہوئی ۔۔ پہلا دوست کیا دیکھتا ہے کہ اس کا دوست عیش و عشرت کی زندگی گزار رہا ہے ۔۔ آس پاس خدام کا ایک سلسلہ ۔۔ مریدین کی جماعتیں اردا گرد ۔۔ گاڑیاں، محافظ و تمام پروٹوکول ۔۔عرض ہر طرح کا سامان دنیا۔۔۔۔۔ مصافحہ ہوا ۔۔ خیر و عافیت دریافت ہوئی ۔۔ دوست دل ہی دل میں یہ سوچ کر ششدر رہ جاتا کہ ناجانے اتنے قلیل عرصہ میں میرے دوست نے کیسے ترقی حاصل کر لی ۔۔ اخر کار اس نے اس راز کو جاننے کا تہیہ کر ہی لیا اور اس عیش و عشرت کی زندگی کے سفر کے بارے میں دریافت کیا ۔۔ سوال کیا کہ ’’یار اس عیش و عشرت کی زندگی اتنے قلیل عرصہ میں۔۔۔ اس کا راز کیا ہے؟؟
دوسرے دوست نے کہا "آو تجھے میں اس زندگی کی "کامیابی" کا راز بتاوں، دیکھوں کل جمعہ کا دن ہے، کل خطابت میں میں ابراہیم و اسماعیل علیہ السلام کے ذکر کو چھیڑونگا، اس واقعہ میں اس دنبے کا ذکر کرونگا جس کو اللہ تعالیٰ نے جنت سے بھیجا تھا اور اسماعیل علیہ السلام کی جگہ اس دنبے کی ذبح ہوئی تھی۔۔۔ تم دوسرے صف میں عین میرے سامنے بیٹھنا ۔۔ میں واقعہ میں اس بات کا ذکر کرونگا کہ "جس دنبے کو اسماعیل علیہ السلام نے ذبح کیا اس کا رنگ کالا تھا"
میرے اس جملے پر تم اتھ کھڑے ہونا اور باآوازِ بلند تاکہ سارا مجمہ سنے کہنا کہ ’’مولانا صاحب! دنبے کالا نہیں سفید تھا‘‘ ۔ میں دوبارہ دھراونگا کہ دنبے کا رنگ یقینا کالا تھا، تم میری مخالفت کرنا میں اصرار کرونگا تم انکار کرتے رہنا ۔۔ یہاں تک کہ عوام دو حصوں میں منقسم نہ ہو جائے ۔۔ آدھی عوام تمھاری تائید کرے گی اور آدھی عوام میری ۔۔۔ یوں ہم عوام میں اس مسئلہ کے اختلاف پر مقبول ہو جانئیگے ۔۔ اس بعد بس آئیندہ کی زندگی کا لائحہ عمل خود مرتب کر دینا اس واقعہ کو بنیاد بنا کر ۔۔
چنانجہ ایسا ہی ہوا جمعہ کے بیان میں واقعہ ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ کا ذکر چھڑا ۔۔ بات دنبے کے ذبح تک آئی ۔ رنگ کا ذکر ہوا اور ایک کہرام مچ گیا ۔ کہ دنبہ کالا تھا کہ سفید ۔۔۔ نوبت یہاں تک آئی کہ جماعت متفرق ہوگئی ۔۔ ایک حصہ کالا دنبہ ہونے پر اصرار کرنے لگا دوسرا گرہ سفیدرنگ پر۔۔۔۔۔۔۔ یوں ایک سلسلہ چل پڑا ۔۔ واقعہ کے بعد دونوں دوست اکٹھے ہوئے اور کامیابی پر ایک دوسرے کو مبارکباد دینے لگے ۔۔ اور عوام ان دونون کے گُن گانے لگی۔۔۔
اس واقعہ سے کیا سبق ملا؟ یہ آپ خود اخذ کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس واقعہ میں ہمارے مسائل کی جڑ پوشیدہ ہے ۔ اگر غور و فکر کیا جائے۔
Scaring People in Roller Coaster :P
Troller Taxi :D :D
Lanat :D :D
What's your excuse?
I hate roz_ .... :D
That's how Photoshop is used.
Posted by
Unknown
at
7/20/2013
That's how Photoshop is used.
2013-07-20T03:15:00+05:00
Unknown
Funny|Photography|
Comments
Labels:
Funny,
Photography
Amaan Ramzan :O
Baradri'ism in Pakistan :( :(
Scooties for Students :)
Two nation theory
Tulla.... :D
Effect of my Hotness ;)
Do you have a "Jaan"
How Aliens think of Humans
Cute Copy Cat ♥
Posted by
Unknown
at
7/19/2013
Cute Copy Cat ♥
2013-07-19T17:13:00+05:00
Unknown
Photography|
Comments
Labels:
Photography
Boys are the Best
Teacher of Today :@
When a Garbageman falls in Love
Kids are so lovely but....
I don't wanna workout again
Funny Office Fall :D :D
That's why engineers are forever alone :D :P
Poor Bacteria :(
Height of Pants :P :P
Lemon-Aid :D
Cute Mathematics Trick :)
Dola Shah ka Choha :(
آپ نے بھی میری طرح کئی بار شاہ دولہ کے چوہوں کو دیکھا ہو گا کبھی ان سے خوف کھایا ہو گا اور کبھی ان پر ترس بھی کھایا ہوگا، دل میں ان کی بیچارگی کا خیال بھی آیا ہو گا.
کیا آپ نےکبھی یہ سوچا کہ یہ شاہ دولہ کے چوہے کیا ہوتے ہیں کہاں سے آتے ہیں اور ان کا کیا مصرف ہوتا ہے.
شاہ دولہ ایک مزار ہے جو گجرات میں ہے اور ہر سال اس کا عرس بھی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے.. یوں ہوتا ہے کہ جن بچوں کے سر پیدائشی طور پر چھوٹے ہوتے ہیں ان کو اس مزار پر بھیج دیا جاتا ہے جہاں ان کو پالا جاتا ہے اور پھر بڑے ہونے پر بھیک مانگنے کے کام پر لگا دیا جاتا ہے. بعض ماں باپ جن کی اولاد نہیں ہوتی یا ہوتی ہے اور مر جاتی ہے یا کسی اور سبب سے، منت مانگتے ہیں کہ وہ اپنا بچہ شاہ دولہ کے مزار کی نذر کر دیں گے.
ایسے بچے گو پیدائشی طور پر صحت مند ہوتے ہیں مگر ان کے سر پر ایک آہنی خول چڑھا دیا جاتا ہے اور پھر ان کا سر چھوٹا ہی رہ جاتا ہے. اب ان کی زندگی کا ایک ہی مقصد رہ جاتا ہے جو کہ بھیک مانگنا ، کھانا اور پھر بھیک مانگنا ہوتا ہے. ایسے لوگ ذہنی طور پر بھی چھوٹے رہ جاتے ہیں اور سوچنے سمجھنے کے قابل رہتے ہیں نہ زنگی کی بھاگ دوڑ میں حصّہ لے سکتے ہیں.
ہم پاکستانی بھی جب پاکستان بنا اور ہم پیدا ہوئے تو بہت صحت مند تھے بڑے توانا تھے ایک نظریے کی کوکھ سے جنم لیا تھا اور دنیا لرزہ بر اندام تھی کہ نہ جانے یہ دنیا میں کیا کر گزریں گے. اگر عالم اسلام کے یہ قائد بن گئے تو عالم اسلام کہیں کفر کی طاغوتی قوتوں کو ملیا میٹ ہی نہ کر دے پاش پاش ہی نہ کر دے.
پھر دنیا بھر کے قابل ترین ذہن سر جوڑ کر بیٹھے اور انہوں نے پاکستان میں موجود اپنے ایجنٹوں سے رابطہ کیا جو سیاست میں بھی تھے، بیوروکریسی میں بھی، فوج میں بھی اور صنعت کاروں میں بھی اور پھر انہوں نے پاکستانی قوم کو شاہ دولہ کا چوہا بنانے کا فیصلہ کر لیا.
اس مقصد کے لئے انہوں نے ایک بڑے ہی آسان اور سیدھے راستے کا انتخاب کیا اور اپنے ایجنٹوں کو اس کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی اور صلے میں ان کی اور ان کی نسلوں کے مفادات کے تحفظ کا ذمہ اٹھایا.
فیصلہ یہ کیا گیا کہ اس ملک کے لوگوں کے ذہنوں پر انگلش کا خول چڑھا دیا جائے. یہ تمام عمر اس خول میں ہی قید رہیں، نہ ان کی علم تک رسائی ہو، نہ ان کو تحقیق کا پتا چلے، نہ سائنس کا، نہ ٹیکنالوجی کا اور ہمارے ایجنٹ ان کو بتاتے رہیں کہ انگلش ہی ترقی کا واحد ذریعہ ہے انگلش سے ہی سائنس اور ٹیکنالوجی کے دروازے کھلتے ہیں اور دنیا میں رابطے کی واحد زبان انگلش ہے.
66 سال ہو گئے یہ خول چڑھی ہوئے پاکستانی قوم دولے شاہ کے چوہوں کا روپ دھار چکی ہے، وہ قوم جس نے دنیا کا امام بننا تھا انگریزی کی غلام بن چکی ہے، اس کو بھی روٹی، پیسے اور کرسی کے سوا کچھ نہیں چاہیے، دنیا بھر میں بھکاری اور گداگر کے نام سے پہچانی جاتی ہے، جس کا جی چاہتا ہے جوتے اتروا لیتا ہے، جو چاہے کپڑے اتار لیتا ہے، جس کو جتنی دیر چاہیں کسی بھی جگہ روک کر پوچھ گچھ شروع کر دیتے ہیں اور اس عمل کے لئے مقام، وقت اور دورانئے کی کوئی قید نہیں.
ہمیں بھی اب صرف دو وقت کی روٹی چاہیے، چاہے اس کی جو بھی قیمت دینی پڑے، شاہ دولہ کے چوہوں کو بھی تو یہی چاہیے.
کل صبح جب منہ دھونے کے لئے آئینے کے سامنے کھڑے ہوں تو اپنی شکل کو غور سے دیکھیں اور ہاں سر کے سائز پر ضرور غور کریں
شاہ دولہ ایک مزار ہے جو گجرات میں ہے اور ہر سال اس کا عرس بھی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے.. یوں ہوتا ہے کہ جن بچوں کے سر پیدائشی طور پر چھوٹے ہوتے ہیں ان کو اس مزار پر بھیج دیا جاتا ہے جہاں ان کو پالا جاتا ہے اور پھر بڑے ہونے پر بھیک مانگنے کے کام پر لگا دیا جاتا ہے. بعض ماں باپ جن کی اولاد نہیں ہوتی یا ہوتی ہے اور مر جاتی ہے یا کسی اور سبب سے، منت مانگتے ہیں کہ وہ اپنا بچہ شاہ دولہ کے مزار کی نذر کر دیں گے.
ایسے بچے گو پیدائشی طور پر صحت مند ہوتے ہیں مگر ان کے سر پر ایک آہنی خول چڑھا دیا جاتا ہے اور پھر ان کا سر چھوٹا ہی رہ جاتا ہے. اب ان کی زندگی کا ایک ہی مقصد رہ جاتا ہے جو کہ بھیک مانگنا ، کھانا اور پھر بھیک مانگنا ہوتا ہے. ایسے لوگ ذہنی طور پر بھی چھوٹے رہ جاتے ہیں اور سوچنے سمجھنے کے قابل رہتے ہیں نہ زنگی کی بھاگ دوڑ میں حصّہ لے سکتے ہیں.
ہم پاکستانی بھی جب پاکستان بنا اور ہم پیدا ہوئے تو بہت صحت مند تھے بڑے توانا تھے ایک نظریے کی کوکھ سے جنم لیا تھا اور دنیا لرزہ بر اندام تھی کہ نہ جانے یہ دنیا میں کیا کر گزریں گے. اگر عالم اسلام کے یہ قائد بن گئے تو عالم اسلام کہیں کفر کی طاغوتی قوتوں کو ملیا میٹ ہی نہ کر دے پاش پاش ہی نہ کر دے.
پھر دنیا بھر کے قابل ترین ذہن سر جوڑ کر بیٹھے اور انہوں نے پاکستان میں موجود اپنے ایجنٹوں سے رابطہ کیا جو سیاست میں بھی تھے، بیوروکریسی میں بھی، فوج میں بھی اور صنعت کاروں میں بھی اور پھر انہوں نے پاکستانی قوم کو شاہ دولہ کا چوہا بنانے کا فیصلہ کر لیا.
اس مقصد کے لئے انہوں نے ایک بڑے ہی آسان اور سیدھے راستے کا انتخاب کیا اور اپنے ایجنٹوں کو اس کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی اور صلے میں ان کی اور ان کی نسلوں کے مفادات کے تحفظ کا ذمہ اٹھایا.
فیصلہ یہ کیا گیا کہ اس ملک کے لوگوں کے ذہنوں پر انگلش کا خول چڑھا دیا جائے. یہ تمام عمر اس خول میں ہی قید رہیں، نہ ان کی علم تک رسائی ہو، نہ ان کو تحقیق کا پتا چلے، نہ سائنس کا، نہ ٹیکنالوجی کا اور ہمارے ایجنٹ ان کو بتاتے رہیں کہ انگلش ہی ترقی کا واحد ذریعہ ہے انگلش سے ہی سائنس اور ٹیکنالوجی کے دروازے کھلتے ہیں اور دنیا میں رابطے کی واحد زبان انگلش ہے.
66 سال ہو گئے یہ خول چڑھی ہوئے پاکستانی قوم دولے شاہ کے چوہوں کا روپ دھار چکی ہے، وہ قوم جس نے دنیا کا امام بننا تھا انگریزی کی غلام بن چکی ہے، اس کو بھی روٹی، پیسے اور کرسی کے سوا کچھ نہیں چاہیے، دنیا بھر میں بھکاری اور گداگر کے نام سے پہچانی جاتی ہے، جس کا جی چاہتا ہے جوتے اتروا لیتا ہے، جو چاہے کپڑے اتار لیتا ہے، جس کو جتنی دیر چاہیں کسی بھی جگہ روک کر پوچھ گچھ شروع کر دیتے ہیں اور اس عمل کے لئے مقام، وقت اور دورانئے کی کوئی قید نہیں.
ہمیں بھی اب صرف دو وقت کی روٹی چاہیے، چاہے اس کی جو بھی قیمت دینی پڑے، شاہ دولہ کے چوہوں کو بھی تو یہی چاہیے.
کل صبح جب منہ دھونے کے لئے آئینے کے سامنے کھڑے ہوں تو اپنی شکل کو غور سے دیکھیں اور ہاں سر کے سائز پر ضرور غور کریں
Cute little Baby ♥
Posted by
Unknown
at
7/19/2013
Cute little Baby ♥
2013-07-19T00:58:00+05:00
Unknown
Photography|
Comments
Labels:
Photography