امیر المومینین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ حمص کے دورے پر تشریف لے گئے، وہاں کے لوگوں نے گورنر سعید بن عامر رضی اللہ عنہ کے خلاف شکایت کا پنڈورا بکس کھول دیا۔ پہلی شکایت یہ کی۔ کہ لوگوں کے معاملات نپٹانے کیلئے دن چڑھے آتے ہیں۔ دوسری شکایت یہ کی۔کہ رات کو یہ کسی کی بات کا جواب ہی نہیں دیتے۔ تیسری شکایت یہ کی۔کہ ہر مہینے میں ایک دن شام تک گھر سے ہی نہیں نکلتے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت سعید بن عامر رضی اللہ عنہ سے جواب طلبی کی۔آپ نے ارشاد فرمایا۔ کہ امیر المومینین میرا دل تو نہیں چاہتا کہ حقائق سے پردہ اٹھاؤں لیکن اب اس کے بغیر،کوئچارہ کار ہی نہیں۔لہذا پہلے اعتراض کا جواب یہ ہے کہ میرے پاس،کوئ خادم نہیں میں صبح آٹا خود گوندھتا ہوں پھر تھوڑا انتظار کرتا ہوں تاکہ اس میں خمیر پیدا ہو جائے پھر روٹی پکاتا ہوں۔ناشتہ کرنے کے بعد وضو کر کے لوگوں کے معاملات نپٹانے کے لیے چلا جاتا،ہوں۔اس وجہ سے گھر سے نکلنے میں کچھ تاخیر ہوجاتی ہے۔ساتھیوں نے جو میری دوسری شکایت کی ہے اسکی وجہ یہہے کہ میں نے دن لوگوں کیلئے اور رات اپنے رب کے لیے مخصوص کر رکھی ہے ۔میں رات کو اللہ تعالی کی عبادت،میں مصروف رہتا ہوں۔جہاں تک تیسری شکایت کا تعلق ہے کہ میں مہینہ میں ایک روزدن بھر کے لیے باہر نہیں نکلتا اسکی اصل وجہ یہ ہے کہ میرے پاس پہننے کیلئے کپڑوں کا صرف ایک جوڑا ہے۔جو مہینے میں صرف ایک
دفعہ دھوتا ہوں۔جب وہ خشک ہو جاتے ہیں تو دن کے پچھلے پہر زیب تن کر کے باہر آ جاتا ہوں۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا چہرہ اپنے متعین کردہ گورنر کے جواب سن کر خوشی سے تمتما اٹھا اور،انھوں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے حضرت سعید بن عامر رضی اللہ عنہ کو انکے اعتماد پر پورا اترنے کی توفیق عطا کی۔
The leader of Muslims Hazrat Umar bin Khattab (R.A) went to the tour of Hams, people out there opened a Pandora box of complains against the governor Saeed bin Aamir (R.A).
The first complaint was that he came very late in the day to solve public matters.
The second complaint was that at night time he didn't answer any query.
The third complaint was that once a month he didn't come out of his house till evening.
Hazrat Umar (R.A) inquired about it. So he replied that I do not want to reveal the fact but there is no other option now.
So response to first objection is that I have no servant so I dough the bread myself and wait till it's fermented and then I cook the bread. After breakfast I perform ablution and go to resolve public matters. That's why there a little delay in leaving the house.
About the second complaint from my mates, it's reason is that I have specified that days for people and night for my God. I remain busy in pray to Allah.
And as far as third complaint is concerned that I do not leave the house once in a month, I reason is that, I have only one dress which I wash only once. When that gets dry, then I wear it later in the day and come out of my house.
Hazrat Umar (R.A) beamed at the answers of his appointed governer. He thanked Allah who strengthened Saeed bin Amir (R.A) to keep his trust.