ایک دفعہ ایک بادشاه نے ایک کمہار کے گدھوں کو ایک قطار میں چلتے دیکھا۔ کمہار کو بلایا اور پوچھا یہ کس طرح سیدھے چلتے ہیں۔ کمہار نے کہا جو لائن توڑتا ہے اس کو سزا دیتا ہوں۔ بادشاہ بولا میرے ملک میں امن و امان ٹھیک کر سکتے ہو۔ کمہار نے حامی بھر لی اور بادشاہ کےساتھ چل پڑا۔
دارالحکومت پہنچتے ہی عدالت لگا لی‘ چور کا مقدمہ آیا تو چور کو ہاتھ کاٹنے کی سزا دی۔ جلاد نے وزیراعظم کی طرف اشارہ کیا کہ چور کو انکی سرپرستی حاصل ہے۔ کمہار نے پھر حکم دیا چور کا ہاتھ کاٹا جائے۔ وزیراعظم سمجھا شاید جج کو پیغام کی صحیح سمجھ نہیں آئی۔ وہ آگے بڑھا۔ کمہار کے کان میں کہا کہ یہ اپنا آدمی ہے۔ کمہار نے بطور جج فیصلے کا اعلان کیا چور کا ہاتھ کاٹا جائے اور وزیراعظم کی زبان کاٹ دی جائے بادشاہ نے فیصلہ پر عمل کرایا۔ آگ و خون کی لپیٹ میں آئے ہوئے ملک میں ایک فیصلہ سے ہی مکمل امن قائم ہو گیا۔
اگر گنہگار کی سفارش کرنےوالی زبان کاٹ دی گئی۔
اگر اپنوں کی سرپرستی چھوڑ دی گئی۔
اگر مخالفین کو پھنسانے کی سیاسی چالیں بند کر دی گئیں
تو گولیاں بھی بند ہو جائیں گی اور قتل و غارت بھی رک جائےگا، امن بھی قائم ہو جائےگا